زمیں میں رونقیں جتنی ہیں آسماں میں نہیں
زمیں میں رونقیں جتنی ہیں آسماں میں نہیں
یقین میں جو اجالا ہے وہ گماں میں نہیں
قبول عام کا درجہ بیاں کو مل جاتا
ادائے حسن تعلق مری زباں میں نہیں
بہ ہر اصول قفس ہی کی ایک صورت ہے
اگر سکوں کا تصور ہی آشیاں میں نہیں
ذرا نظر سے حجاب نظر تو اٹھنے دو
اسی مکاں میں ملیں گے وہ جس مکاں میں نہیں
وہ میرے راز چھپائے گا ہر طریقے سے
ابھی خلوص کا احساس ترجماں میں نہیں
اب ان سے رابطہ قائم رہے تو کیسے رہے
کوئی نباہ کی صورت ہی درمیاں میں نہیں
کسے بتاؤں کہ سر پر غموں کا سورج ہے
یہ وقت وہ ہے کہ سایہ بھی سائباں میں نہیں
کسی کا گھر ہو وہاں سے گریز بہتر ہے
جہاں شعور مدارات میزباں میں نہیں
چمن کا درد اسے کس طرح سے ہوگا سراجؔ
کہ جب وطن کی محبت ہی پاسباں میں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.