زمیں میں یا درون آسماں ہوں
زمیں میں یا درون آسماں ہوں
مجھے ڈھونڈو تو آخر میں کہاں ہوں
اندھیرے تو نگل جائیں مجھے بھی
میں لاکھوں جگنوؤں کے درمیاں ہوں
مری یخ بستگی اک مصلحت ہے
میں شعلہ شعلہ ہوں آتش فشاں ہوں
ہے اک ویراں جزیرہ میرا مسکن
میں اپنے راز کا خود راز داں ہوں
مری تخلیق کردہ کچھ فصیلیں
جوانب میں ہیں اور میں درمیاں ہوں
میں خود ہی اپنی کشتی اپنا دریا
میں خود ہی ناخدا ہوں بادباں ہوں
میں اپنی دھن میں اک جھرنے کے جیسا
میں اپنی رو میں اک موج رواں ہوں
ہے میرے ہاتھ میں تیغ مقدر
حصار کشت و خوں کے درمیاں ہوں
ابھی تک میں غبار کارواں تھا
مگر اب میں امیر کارواں ہوں
مرے اطراف میں مشکوک ہیں سب
اکیلا معتبر میں ہی یہاں ہوں
میں خود ہی لشکر جرار اپنا
میں خود اپنا علم اپنا نشاں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.