زمین میری تھی اور آسمان میرا تھا
زمین میری تھی اور آسمان میرا تھا
یہ کل کی بات ہے سارا جہان میرا تھا
جہاں سے راہ نکالی ہے آج لوگوں نے
اسی سڑک کے کنارے مکان میرا تھا
میں آج سائے کی حسرت لئے بھٹکتا ہوں
بلندیوں پہ کبھی سائبان میرا تھا
دہکتی ریت ہے راہوں میں آج تو کیا ہے
قدم قدم کبھی جنت نشان میرا تھا
ملا جو نطق اسے بٹ گیا ہزاروں میں
وہ جب تلک بھی رہا بے زبان میرا تھا
میں چہرا چہرا اسے ڈھونڈھتا رہا لیکن
وہ سامنے تھا عجب امتحان میرا تھا
جہاں میں آج ہوں مقتول بے گناہ نذیرؔ
ہر ایک شخص وہاں پاسبان میرا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.