زمیں ندیاں فلک ساگر ستارے ساتھ رہتے ہیں
زمیں ندیاں فلک ساگر ستارے ساتھ رہتے ہیں
کسی کے ہجر کے مارے یہ سارے ساتھ رہتے ہیں
در و دیوار سے اب منت ہجرت نہیں کرنا
نظر کے جز بھی نظروں میں نظارے ساتھ رہتے ہیں
یہاں آنا تو کوئی دوسری صورت نہیں لانا
تمہارے راز داں بھی کچھ ہمارے ساتھ رہتے ہیں
فلک کے بعد ہے کچھ نہ زمیں سے پیشتر کچھ ہے
خدایا پھر کہاں تیرے دلارے ساتھ رہتے ہیں
پھر اس کے بعد رک جاتے ہیں یہ بے لوث دونوں گام
سمندر تک ہی ندیوں کے کنارے ساتھ رہتے ہیں
کوئی بھی غم گزر جائے نہ دل کو چھو کے اس ڈر سے
تیرے غم خوار بن تیرے پکارے ساتھ رہتے ہیں
جہاں کے شوق میں جس گھر کو جنگل کہہ دیا تم نے
اسی گھر میں جہاں کے استعارے ساتھ رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.