زمیں نہیں تھی زمیں پر کوئی مکاں نہیں تھا
زمیں نہیں تھی زمیں پر کوئی مکاں نہیں تھا
میں ان دنوں بھی کہیں تھا جب آسماں نہیں تھا
کچھ اس لئے بھی مسافر بھٹک نہیں پائے
کہ ان کے ساتھ کوئی میر کارواں نہیں تھا
عجیب شور تھا جو اٹھ رہا تھا سینے سے
عجیب آگ تھی جس کا کوئی دھواں نہیں تھا
میں چاہتا ہوں جسے وہ بھی چاہتا ہے مجھے
یقیں کرو مجھے اس بات کا گماں نہیں تھا
وہ کوئی اور تھا جو تم سے بات کر رہا تھا
وہ لفظ میرے تھے لیکن مرا بیاں نہیں تھا
وگرنہ مجھ کو بھی کچھوے سے مات ہو جاتی
ہزار شکر کہ رستے میں سائباں نہیں تھا
بچھڑتے وقت جو واپس بلا رہا تھا مجھے
وہ میرے لوٹ کے آنے پہ شادماں نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.