زمین و آسماں کی ساری پرتیں چیخ اٹھتی ہیں
زمین و آسماں کی ساری پرتیں چیخ اٹھتی ہیں
وہ واحد لم یزل ہے سب دلیلیں چیخ اٹھتی ہیں
کہانی میں مری پنہاں عجب سا کرب ہے غم ہے
قلم خاموش ہو جائے تو سطریں چیخ اٹھتی ہیں
گزاروں کس طرح لمحے اب اس شہر خموشاں میں
زبوں حالی پہ اب میری فصیلیں چیخ اٹھتی ہیں
ردیف و قافیہ کی ان دنوں اوقات ہی کیا ہے
غلط ہاتھوں میں پڑ جائیں تو بحریں چیخ اٹھتی ہیں
تلاطم ہے عجب سا میرے اندر آج کل ماہرؔ
بھنور خاموش ہوتا ہے تو لہریں چیخ اٹھتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.