زمیں پر فصل گل آئی فلک پر ماہتاب آیا
زمیں پر فصل گل آئی فلک پر ماہتاب آیا
سبھی آئے مگر کوئی نہ شایان شباب آیا
مرا خط پڑھ کے بولے نامہ بر سے جا خدا حافظ
جواب آیا مری قسمت سے لیکن لا جواب آیا
اجالے گرمئ رفتار کا ہی ساتھ دیتے ہیں
بسیرا تھا جہاں اپنا وہیں تک آفتاب آیا
شکیلؔ اپنے مذاق دید کی تکمیل کیا ہوگی
ادھر نظروں نے ہمت کی ادھر رخ پر نقاب آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.