زمیں پر حشر کچھ ایسا بپا ہے
ہر انساں اپنے اندر چھپ گیا ہے
فضاؤں میں ہر اک سو روشنی ہے
نہ جانے آج کس کا گھر جلا ہے
اسے کوشش میں پڑھنے کی لگا ہوں
ورق جو میرے دل نے لکھ دیا ہے
نظر آتی نہیں ہے شکل کوئی
بس اک سایا خلا میں چل رہا ہے
دئے ہیں اپنے پن نے زخم اتنے
کوئی ہنس کر ملے دل کانپتا ہے
وہی اک یاد جو دل میں بسی تھی
وہی تو اب مرے دل کی دوا ہے
خلش تڑپا رہی تھی کب سے عادلؔ
نشان زخم اب جا کر ملا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.