زمیں پر روشنی ہی روشنی ہے
زمیں پر روشنی ہی روشنی ہے
خلا میں اک کرن گم ہو گئی ہے
میں تنہا جا رہا ہوں سوئے منزل
یہ پرچھائیں کہاں سے آ رہی ہے
یہ شام اور روشنی کی یہ قطاریں
اداسی اور گہری ہو گئی ہے
عروج ماہ ہے اور مقبروں پر
ابد کی چاندنی چٹکی ہوئی ہے
ابھار اے موج طوفاں خیز مجھ کو
یہ کشتی ریت میں ڈوبی ہوئی ہے
ہوا سے ہے کلی جنباں سر شاخ
یہ کن ہاتھوں میں نیزے کی انی ہے
گرا ہے شاخ گل سے ایک پتہ
کسی نے کیا مجھے آواز دی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.