زمیں پہ آنے سے سانسوں کے روٹھ جانے تک
زمیں پہ آنے سے سانسوں کے روٹھ جانے تک
یہ اک سفر ہے مسلسل قضا کے شانے تک
جو کائنات پہ حق اپنا مان بیٹھے تھے
انہیں بھی آنا پڑا آخری ٹھکانے تک
زمیں پہ دل کی محبت جوان ہوتی رہی
وفا کی دھوپ پہ بادل جفا کے چھانے تک
پھر اس کے بعد ہوا کیا مجھے نہیں معلوم
میں ہوش میں رہی بت کو خدا بنانے تک
سنا ہے آپ عنایت سبھی پہ کرتے ہیں
کبھی تو آئیں ہمارے غریب خانے تک
نہیں ہے عمر کوئی طے کسی بھی رشتے کی
رہے گا ساتھ کوئی صرف آزمانے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.