زمیں پہ چاند اترتا دکھائی دیتا ہے
زمیں پہ چاند اترتا دکھائی دیتا ہے
ترا خیال بھی تجھ سا دکھائی دیتا ہے
جو ساتھ لے کے چلا تھا ہزار ہنگامے
وہ شخص آج اکیلا دکھائی دیتا ہے
ہوا چلی تو اندھیروں کی آگ تیز ہوئی
ہر ایک خواب پگھلتا دکھائی دیتا ہے
یہ شہر ہیں کہ صداؤں کے گونجتے جنگل
نہ کوئی جسم نہ چہرہ دکھائی دیتا ہے
بدلتے جاتے ہیں الفاظ صورتیں اپنی
چلو تو یہ بھی تماشہ دکھائی دیتا ہے
بڑے عجیب ہیں یہ درد و غم کے رشتے بھی
کہ جس کو دیکھیے اپنا دکھائی دیتا ہے
جو ہم نہیں تو وہاں اور کوئی ہم جیسا
غموں کی دھوپ میں جلتا دکھائی دیتا ہے
نہا رہے ہیں بدن وقت کے اجالوں میں
دلوں کے پاس اندھیرا دکھائی دیتا ہے
دیار شوق ہو یا دشت بے کراں جامیؔ
کہاں کہاں کوئی تنہا دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.