زمیں پہ ہے نہ خلا میں نہ آسمان میں ہے
زمیں پہ ہے نہ خلا میں نہ آسمان میں ہے
یہ خواہشوں کا تلاطم جو بادبان میں ہے
ملا نہ تیشہ تو خود ہی چٹک کے ٹوٹ پڑی
بلا کا زور ابھرتی ہوئی چٹان میں ہے
کسی کے جسم کی چھایا میں مون بیٹھا ہوں
مرے وجود کا گوتم خود اپنے دھیان میں ہے
بجھی بجھی سی ہیں صبحیں تھکی تھکی شامیں
نہ روشنی نہ اندھیرا کسی مکان میں ہے
پھر اپنے گھر کی اداسی میں لوٹ آیا ہوں
اداسیوں کا یہ جنگل ہر اک مکان میں ہے
نہ آندھیاں ہیں نہ بارش نہ تیز دھوپ مگر
چھپا چھپا سا وہ کیوں اپنے سائبان میں ہے
لطیف بات بھی احباب کو کھٹکتی ہے
نہ جانے کون سا کانٹا مری زبان میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.