زمیں پہ جب سے میسر ہوا مکاں مجھ کو
زمیں پہ جب سے میسر ہوا مکاں مجھ کو
ادب سے قبلہ بنائے ہے آسماں مجھ کو
اتر کے دریا سے ہونا ہے کامراں مجھ کو
پھر ایک بار جلانی ہیں کشتیاں مجھ کو
مجھے کہیں کا نہ رکھتے یہ ڈگمگاتے پاؤں
سنبھال لے گئیں کچھ میری نیکیاں مجھ کو
یہ اور بات کہ میں گرد کارواں بھی نہیں
اگرچہ ہونا تھا سالار کارواں مجھ کو
جو لفظ چھوٹے ہیں کس طرح چھو سکیں گے مجھے
خدا نے دی ہیں سخن کی بلندیاں مجھ کو
بہت جدید ہے دنیا اسے خبر بھی نہیں
سنا رہا ہے پرانی کہانیاں مجھ کو
میں اپنی سطح سے نیچے اتر کے کیا کرتا
پکارتی ہی رہیں کم نگاہیاں مجھ کو
میں کوئی ایسا ہنر مند بھی نہ تھا لیکن
مرے ہنر کے ملے پھر بھی قدرداں مجھ کو
دراز ہوتی گئی زندگی کی کالی رات
رئیسؔ راس نہ آئے یہ جسم و جاں مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.