زمیں پہ منکشف ہوگا جو آسمان میں ہے
زمیں پہ منکشف ہوگا جو آسمان میں ہے
پرندہ میری دعا کا ابھی اڑان میں ہے
بتان آذری سجدے میں گر پڑیں گے سبھی
یہ ضرب لاالہ جب تک تری اذان میں ہے
طلب کی خواہشیں جس سمت چاہے لے جائیں
کہ حوصلہ ابھی باقی مری تکان میں ہے
دریچے سرد ہواؤں کے کھول دے کوئی
بہت گھٹن مرے ٹوٹے ہوئے مکان میں ہے
ضروری ہے رگ باطل کو کاٹنے کے لئے
بچا کے رکھنا ابھی تیر جو کمان میں ہے
تری دعا نے بدل دیں جہاں کی تقدیریں
اثر وہ اب کہاں مومن تری زبان میں ہے
خموشیوں سے الجھنا نہیں مرا شیوہ
وہی کہوں گا جو اب تک مرے گمان میں ہے
فضا جہاں کی مکدر ہے جس طرف جاؤ
ہر ایک شخص کہاں گوشۂ امان میں ہے
مرا ضمیر خطاؤں کا مرتکب ہے ظفرؔ
یہ بات روز ازل سے کسی بیان میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.