زمیں پہ رہ کے ستارا سا ہو گیا تھا میں
زمیں پہ رہ کے ستارا سا ہو گیا تھا میں
مجھے خبر ہے تمہارا سا ہو گیا تھا میں
بلائے جاں تھی مگر کتنا پھوٹ کر روئی
ندی کے بیچ کنارا سا ہو گیا تھا میں
کسی نے میری متانت کا جب سبب پوچھا
بس ایک پل میں بچارا سا ہو گیا تھا میں
بدن کو روح نے ہموار کر لیا لیکن
اسے جو دیکھا کنوارا سا ہو گیا تھا میں
میں نیک نام نہ رسوا مگر سر محفل
یہ اور بات گوارا سا ہو گیا تھا میں
بہت خلاف تھی آنکھیں بہت اداس تھا دن
خود اپنے گھر میں نظارا سا ہو گیا تھا میں
- کتاب : Taziyana (Pg. 121)
- Author : Javid Nasir
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.