زمیں پہ سایا نہ برگ و ثمر ہیں شاخوں پر
زمیں پہ سایا نہ برگ و ثمر ہیں شاخوں پر
عجیب قہر برستا ہے اب درختوں پر
ہمارے دامن و دست تہی کو کچھ نہ ملا
ملا انہی کو جو مائل نہ تھے دعاؤں پر
نہ دے شکستہ دلوں کو نوید مستقبل
یہی بہت ہے کہ اب تک چھپے ہیں وعدوں پر
دعائیں دیجئے انصاف دست قاتل کو
کہ رونے والے بھی باقی رہے نہ لاشوں پر
وفا نظر نہیں آئی کسی کی آنکھوں میں
عجیب وقت پڑا ہے ہماری آنکھوں پر
درون خانہ خدا جانے کیا اداسی ہے
رکی ہوئی ہیں نگاہیں حسیں دریچوں پر
ادا ہو موت کے دست کرم ہی سے شاید
وہ قرض زیست جو باقی ہے اپنی سانسوں پر
کہاں دکھائی دے عکس خلوص اب راہیؔ
جمی ہے گرد عداوت دلوں کے شیشوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.