زمیں رکی ہوئی ہے آسماں رکا ہوا ہے
زمیں رکی ہوئی ہے آسماں رکا ہوا ہے
تمہارے بعد ہمارا جہاں رکا ہوا ہے
کہانی اور کوئی موڑ ہی نہیں لیتی
اسی کا ذکر سر داستاں رکا ہوا ہے
جو راہ بر تھے وہی رہزنوں سے مل گئے ہیں
اسی لئے یہ مرا کارواں رکا ہوا ہے
جو دعویدار تھا کل تک مری محبت کا
وہ تیر بن کے میان کماں رکا ہوا ہے
یہ میرا قتل تری بے رخی کے باعث ہے
وہ زہر تو ابھی زیر زباں رکا ہوا ہے
وہیں کھڑا ہوں جہاں چھوڑ کر گئے تھے مجھے
وہیں پہ شمع وہیں پہ دھواں رکا ہوا ہے
یہ فاصلہ تو کسی طور کم نہیں ہوتا
جو تیرے اور مرے درمیاں رکا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.