زمیں سے آسماں گھبرا گیا ہے
زمیں سے آسماں گھبرا گیا ہے
سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے
فلک پہ برق سی لہرا رہی ہے
غم ہستی کا بادل چھا گیا ہے
جہاں زخم جنوں نے آنکھ کھولی
ہر اک گل عقل کا مرجھا گیا ہے
کسی کا درد ہے اور اپنا دل ہے
یہ شیشہ سنگ سے ٹکرا گیا ہے
جسے کل خواب میں دیکھا تھا میں نے
وہ میرے سامنے یوں آ گیا ہے
مجھے کھانا تھا اف خورشیدؔ غم کو
مگر مجھ کو یہی خود کھا گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.