Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زمیں سے آسماں تک یا مکاں سے لا مکاں تک ہے

ولی کاکوروی

زمیں سے آسماں تک یا مکاں سے لا مکاں تک ہے

ولی کاکوروی

MORE BYولی کاکوروی

    زمیں سے آسماں تک یا مکاں سے لا مکاں تک ہے

    جمال یار کا پرتو خدا جانے کہاں تک ہے

    چمن میں بجلیو کچھ اور بھی تو آشیانے ہیں

    مگر سارا تبسم صرف میرے آشیاں تک ہے

    مرے شور جنوں سے حسن کی ہے گرم بازاری

    تجلی شمع کی پروانۂ آتش بجاں تک ہے

    نشاط جاوداں ہوتا ہے حاصل بے نیازی سے

    وجود رنج و غم اندیشۂ سود و زیاں تک ہے

    نگاہ شوق کی گستاخیاں کر دیں گی شوخ ان کو

    ہمیں بھی دیکھنا ہے شرم کی وسعت کہاں تک ہے

    مرے ایمان و دل کی کیا ہے قیمت جب کہ اے زاہد

    تصدق ان کے جلوؤں پر متاع دو جہاں تک ہے

    جو ہیں بے خانماں ان کو سرور زندگی کیا ہو

    مزہ گلشن میں رہنے کا وجود آشیاں تک ہے

    سفینے غرق لاکھوں ہو گئے بحر محبت میں

    خدا معلوم اس دریا کی گہرائی کہاں تک ہے

    تامل کیا ہے کر لے بیعت دست سبو زاہد

    خبر بھی ہے کہ اس کا سلسلہ پیر مغاں تک ہے

    مرے مٹتے ہی مٹ جائے گی شان برہمی تیری

    ترے خنجر کی شوخی میرے زخم خوں چکاں تک ہے

    جنون شوق سے ادراک ہوگا ان کے جلوے کا

    خرد کی کار فرمائی فقط وہم و گماں تک ہے

    ولیؔ دو ایک ساعت میں لکھی آخر غزل تو نے

    ترے فکر فلک پیما کی جولانی یہاں تک ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے