زمیں سے چل کے تو پہنچا ہوں آسماں تک میں
زمیں سے چل کے تو پہنچا ہوں آسماں تک میں
سفر کا بوجھ اٹھائے پھروں کہاں تک میں
ازل وجود سفر راستے کی دھند عدم
قصوروار ہوں ترتیب داستاں تک میں
سکون زیست عبارت تھا جس کی یادوں سے
بھلا چکا ہوں وہ حرف قرار جاں تک میں
یہ سوچ کر نہ کوئی راستے میں لٹ جائے
دئے جلاتا چلا کوئے دلبراں تک میں
میں زندگی کی عنایات سے نہیں محروم
قریب ہوں غم دل سے غم جہاں تک میں
نہ فرش میرا ٹھکانہ نہ عرش میرا مقام
یہ اور بات زمیں پر ہوں آسماں تک میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.