زمیں سے دور رہے آسماں سے دور رہے
زمیں سے دور رہے آسماں سے دور رہے
جو تم تھے پاس تو سارے جہاں سے دور رہے
جو اشک غم مژۂ خوں فشاں سے دور رہے
فسانہ بن گئے لفظ و بیاں سے دور رہے
وہ کیا بتائیں بہاروں کی حشر سامانی
جو طائران قفس گلستاں سے دور رہے
ستم ظریفیٔ فطرت وہ میر منزل ہیں
وہی جو گرد رہ کارواں سے دور رہے
گھٹا سکا نہ زمانہ دلوں کی قربت کو
تمہارے پاس رہے آستاں سے دور رہے
وہ دور اصل میں جان غزل سرائی تھا
وہ دور جس میں کہ ہم آشیاں سے دور رہے
نظر سے دوری کا احساسؔ اتنا غم تو نہ تھا
ملال یہ ہے دل دوستاں سے دور رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.