زمیں سے کان لگا اور آسمان سے سن
مگر ہے سخت بہت مرحلہ یہ دھیان سے سن
نواح شہر میں سن بھیڑیوں کی آوازیں
لہو کی چیخ ہر اک کوئے بے امان سے سن
ہر ایک خانۂ آباد گھر ہے وحشت کا
صدائیں گونجتے جنگل کی ہر مکان سے سن
جو پہلی شرط ہے سننے کی وہ تو پوری کر
یقیں نہیں تو کسی نیک و بد گمان سے سن
جو سات پردوں میں رہتا تھا رنگ منچ پہ ہے
سخن جو زیر لبی تھا وہ اک جہان سے سن
کتھا قساوت قلبی کے برف ہاتھوں کی
ہر ایک موڑ پہ جلتے ہوئے مکان سے سن
نظر کے آگے اجڑتی ہیں بستیاں کیسے
یہ داستان بھی اک دن مری زبان سے سن
نگاہ غیر سے مانگی ہوئی سماعت سے
کر اپنی آنکھ سے نظارہ اپنے کان سے سن
فساد شہر کے قصے سنائیں گے بازار
کساد دل کی کہانی ہر اک دکان سے سن
ہنر تو جان لیے مضطرؔ عیب بھی اپنے
اسی سکون اسی دھیان اسی رسان سے سن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.