زمیں سے تا بہ فلک کوئی فاصلہ بھی نہیں
زمیں سے تا بہ فلک کوئی فاصلہ بھی نہیں
مگر افق کی طرف کوئی دیکھتا بھی نہیں
سنا ہے سبز روا اوڑھ لی چمن نے مگر
ہوا کے زور سے برگ خزاں گرا بھی نہیں
بہت بسیط ہے دشت جفا کی تنہائی
قریب و دور کوئی آہوئے وفا بھی نہیں
مجھے تو عہد کا آشوب کر گیا پتھر
میں درد مند کہاں درد آشنا بھی نہیں
کبھی خیال کے رشتوں کو بھی ٹٹول کے دیکھ
میں تجھ سے دور سہی تجھ سے کچھ جدا بھی نہیں
قدم قدم پہ شکستوں کا سامنا ہے مگر
یہ دل وہ شیشۂ جاں ہے کہ ٹوٹتا بھی نہیں
مرے وجود میں برپا ہے اس خیال سے حشر
جو میرے ذہن میں پیدا ابھی ہوا بھی نہیں
میں جس کے سحر سے کوہ ندا تک آ پہنچا
وہ حرف ابھی مرے لب سے ادا ہوا بھی نہیں
میں ایک گنبد بے در میں قید ہوں عارفؔ
مری نوا کا سفر ورنہ بے درا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.