زمیں سے تا فلک چھائی ہوئی ہے روشنئ لا
زمیں سے تا فلک چھائی ہوئی ہے روشنئ لا
یہ سارا شہر ہے میری نظر میں آنکھ کا دھوکا
سمندر میں ندی بن کر اتر جاؤں کہاں تک میں
نگل جائے گا پانی ایک دن سارا بدن میرا
اگل دے گی زمیں سب آگ اک دن اپنے اندر کی
رکھے کب تک بھلا یہ بوجھ سینے پر پہاڑوں کا
نگر کو لوگ کھلتا سا اک آئینہ سمجھتے تھے
مگر مجھ کو نظر آیا کوئی چہرہ نہ اپنا سا
اسے میں ڈھونڈھتا تھا رات کی گہری خموشی میں
نہ جانے کس طرح پھر شہر میں میرا ہوا چرچا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 633)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.