زمیں سے اٹھنے لگیں انگلیاں ستاروں پر
زمیں سے اٹھنے لگیں انگلیاں ستاروں پر
یہ کس کا خون چمکتا ہے ریگزاروں پر
فصیل شہر محبت کی خیر ہو مولیٰ
کماں بہ دست سپاہی ہیں سب مناروں پر
اب اس کے بعد خدا جانے ناخدا جانے
شکستہ ناؤ کو رکھ تو دیا ہے دھاروں پر
جنون قافلہ سازی ترا قبول مگر
یہ راہ تنگ نہ ہو جائے شہسواروں پر
تمہیں تو صرف یہ ایذا کہ ڈوبنا ہے تمہیں
ہمیں تو پاؤں بھی رکھنے ہیں ان کناروں پر
سنا تو یہ تھا کہ سب طائر وفا خوش ہیں
زمیں پہ بکھرے پڑے ہیں مگر ہزاروں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.