زمیں ٹھہر نہ سکی اور نہ آسماں ٹھہرا
زمیں ٹھہر نہ سکی اور نہ آسماں ٹھہرا
مرا ہی ذوق جنوں میرا پاسباں ٹھہرا
لگائی جس کے لئے تخت و تاج کو ٹھوکر
اسی کی بزم میں میں مثل داستاں ٹھہرا
ہمارا نقش قدم ہے وہاں وہاں روشن
وفا کی راہ میں تھک کر جہاں جہاں ٹھہرا
لپٹ کے دامن گل سے کہا یہ بلبل نے
نگاہ برق میں میرا ہی آشیاں ٹھہرا
پڑھا سبھی نے اسے پر سمجھ سکا نہ کوئی
کتاب زیست کا ہر حرف رائیگاں ٹھہرا
جنون عشق میں کچھ بھی خبر نہیں مجھ کو
نہ جانے کون سی منزل پہ کارواں ٹھہرا
میں جس کو غیر سمجھتا رہا صدا حسانؔ
ہر ایک راز کا میرے وہ راز داں ٹھہرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.