زمین تھی ہی نہیں آسمان تھا ہی نہیں
زمین تھی ہی نہیں آسمان تھا ہی نہیں
جہاں پہ ہم تھے کوئی درمیان تھا ہی نہیں
سخن تو ورنہ دلوں کو بھی چیر دیتا ہے
ترے بیان میں زور بیان تھا ہی نہیں
حسین لوگ اڑا لے گئے خزانۂ دل
یہ گھر کھلا تھا کوئی پاسبان تھا ہی نہیں
اسے بھی روگ نئے موسموں کا لگ گیا ہے
ہوا کے رخ پہ ہمارا بھی دھیان تھا ہی نہیں
یہ کون کشتی مری ساحلوں پہ لے آیا
ہوا تھی تیز بہت بادبان تھا ہی نہیں
نسب کا جذب تفاخر تھا ڈھیر مٹی کا
پتہ چلا کہ مرا خاندان تھا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.