زمیں تھی سخت مجھے کوئی نقش پا نہ ملا
زمیں تھی سخت مجھے کوئی نقش پا نہ ملا
تری گلی سے جو نکلا تو راستہ نہ ملا
دعا تھی چیخ تھی یا احتجاج تھا کیا تھا
ہلے تھے ہونٹ مگر حرف مدعا نہ ملا
بدن کی قید سے چھوٹا تو لوگ پہچانے
تمام عمر کسی کو مرا پتا نہ ملا
میں چاہتا تھا کہ تیور بھی دیکھ لے میرے
غنیم جب بھی ملا مجھ سے غائبانہ ملا
نفس نفس کوئی مجھ کو پکارتا کیوں ہے
نظر کو جب کہ بصارت کا ذائقہ نہ ملا
یہ بزم شعر و ادب ہے کہ کوچۂ بدنام
یہاں تو جو بھی ملا ہے منافقانہ ملا
ملے ہیں یوں تو بہت تشنگی کے دشت ضیاؔ
کوئی بھی دشت مگر مثل کربلا نہ ملا
- کتاب : Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 101)
- Author : Zia Farooqui
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.