زمین والوں پہ کیا کیا ستم نہیں ہوتا
زمین والوں پہ کیا کیا ستم نہیں ہوتا
یہ آسمان مگر زیر و بم نہیں ہوتا
میں تیرے سامنے ہوں مثل ماہیٔ بے آب
تو ریگزار ہے اشکوں سے نم نہیں ہوتا
سکوت نیم شبی میں چراغ بولیں گے
ہوا کے شور میں اظہار غم نہیں ہوتا
فریب کھایا ہے برباد ہو گیا لیکن
یہ میرا کار مسیحائی کم نہیں ہوتا
مری طرف جو حقارت سے پھینک دیتے ہو
وہ تلخ لقمہ سپرد شکم نہیں ہوتا
ہزار بار میں سمجھا چکا ہوں اس دل کو
یہ محتشم سر تسلیم خم نہیں ہوتا
میں پیچ دار بجھارت ہوں خود ہی اپنے لئے
یہ فاصلہ ہی مرا خود سے کم نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.