زنگ خوردہ لب اچانک آفتابی ہو گئے
زنگ خوردہ لب اچانک آفتابی ہو گئے
اس گل خوش رنگ کو چھو کر گلابی ہو گئے
اس غزل پر آیت پیغمبری اتری ہے کیا
لوگ کہتے ہیں کہ سب مصرعے صحابی ہو گئے
جھومنے لگتے ہیں اس کو دیکھتے ہی باغ میں
ایسے لگتا ہے پرندے بھی شرابی ہو گئے
اب تو مجھ پر بھی نہیں کھلتا ہے دروازہ مرا
تم تو آتے ہی مرے کمرے کی چابی ہو گئے
دوست آدم خور چڑیوں سے ابھی ہے واسطہ
کیا کروں گا جب کبوتر بھی عقابی ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.