زنجیر نے کی جنبش وحشت نے لی انگڑائی

زنجیر نے کی جنبش وحشت نے لی انگڑائی
کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
MORE BYکنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
زنجیر نے کی جنبش وحشت نے لی انگڑائی
شاید کہ بہار آئی شاید کہ بہار آئی
یک رنگی و یکسوئی یکجہتی و یکجائی
کہتے ہیں جنوں جس کو ہے اصل میں دانائی
اتنا تو بتا اے دل یہ کون سی منزل ہے
اب خود ہی تماشا ہوں اور خود ہی تماشائی
دیوانہ ہوں میں بے شک دیوانہ مگر کس کا
پوچھے تو کوئی ان سے یہ کس کی ہے رسوائی
ممکن جو نہیں تیرا دنیا میں ہمیں ملنا
محشر ہی میں مل لیں گے تجھ سے ترے شیدائی
یہ ساقئ مہوش ہے وہ جامے مئے رنگیں
ہے اور کہاں جنت جنت کے تمنائی
بے وجہ سے تسکیں ہے کیوں آج سحرؔ مجھ کو
کون آیا ہے گھر میرے وہ ہیں کہ قضا آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.