ذرا بھی کام نہ آئے گا مسکرانا کیا
ذرا بھی کام نہ آئے گا مسکرانا کیا
تنا رہے گا اداسی کا شامیانہ کیا
میں چاہتا ہوں تکلف بھی ترک کر دو تم
نہیں ہیں اب وہ مراسم تو آنا جانا کیا
تمام تیر و تبر کیا مرے لئے ہی ہیں
مجھی پہ لگنا ہے دنیا کا ہر نشانہ کیا
انہیں کو چیر کے بڑھنا ہے اب کنارے پر
اتر گئے ہیں تو لہروں سے خوف کھانا کیا
یوں اپنی ذات کے در پر کھڑے ہو کب سے تم
کہ اپنے گھر بھی ہے آواز دے کے جانا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.