ذرا دیکھیے تو غضب ڈھا رہے ہیں
ذرا دیکھیے تو غضب ڈھا رہے ہیں
غزل کے بہانے سنا کیا رہے ہیں
کتابوں میں جو پھول مرجھا گئے تھے
بغاوت کے پرچم نظر آ رہے ہیں
کبھی زندگی کا اجالا ہمیں تھے
ہمیں آنکھ میں اب چبھے جا رہے ہیں
کریں کیسے چارہ گروں پہ بھروسا
مرض کون سا ہے بتا کیا رہے ہیں
سفینہ ہمارا خدا کے حوالے
ہمیں کیا خبر بس چلے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.