ذرا سے دورانیے کی الفت کو جاودانہ بنا رہا ہوں
ذرا سے دورانیے کی الفت کو جاودانہ بنا رہا ہوں
میں ایک بالشت بھر محبت سے اک فسانہ بنا رہا ہوں
مجھے وفاؤں کے قحط کا ایک سخت موسم گزارنا ہے
محبتوں کو حنوط کر کے نگار خانہ بنا رہا ہوں
جو پر کٹے مصلحت پسندی میں شاخ دل پر رکے ہوئے تھے
میں ان پرندوں سے سادہ لوحی میں دوستانہ بنا رہا ہوں
غضب کی چنگاریاں تو دل داریوں کی شبنم سے سرد ہوں گی
میں تلخ لہجوں کو نرم لفظوں سے مشفقانہ بنا رہا ہوں
ہوا طنابیں اکھیڑ ڈالے کہ سائباں کو ادھیڑ ڈالے
میں خوف سے بے نیاز ہو کر یہ آشیانہ بنا رہا ہوں
جہاں میں اب خیمہ زن ہوا تھا وہاں سے چشمہ ابل پڑا ہے
سو مختصر سے پڑاؤ کو مستقل ٹھکانہ بنا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.