ذرا سی بات کا دل کو ملال آ ہی گیا
ذرا سی بات کا دل کو ملال آ ہی گیا
لگی جو ٹھیس تو شیشے پہ بال آ ہی گیا
نہیں جو واقف تہذیب مے کدہ واعظ
زباں پہ ذکر حرام و حلال آ ہی گیا
پکڑ لیا مرے ہاتھوں کو اے خودی تو نے
ترا خیال جو وقت سوال آ ہی گیا
ہر ایک لمحہ اسی انتظار میں گزرا
خدا کا شکر پیام وصال آ ہی گیا
یقیں تھا وعدۂ فردا پہ آپ کے لیکن
گزشتہ وعدوں کا دل میں خیال آ ہی گیا
کچھ ایسا وقت بھی آیا مری خموشی پر
زباں سے موقعۂ اظہار حال آ ہی گیا
ہزار چاہا تھا میں نے عذاب سے بچنا
تعلقات کا سر پر وبال آ ہی گیا
یہ مانتا ہوں کہ بہزادؔ کچھ نہیں لیکن
تمہاری بزم میں یہ خستہ حال آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.