ذرا سی بات کے کیا کیا بنے ہیں افسانے
ذرا سی بات کے کیا کیا بنے ہیں افسانے
ہمیں جنوں ہی سہی لوگ کیوں ہیں دیوانے
پڑے نہ کام جہاں دوستوں سے کام پڑا
وہیں پہ ٹوٹ گئے مدتوں کے یارانے
نیا ہے عہد مراسم کے ہیں نئے معیار
بدل گئے ہیں خلوص و وفا کے پیمانے
پس غبار تو چہروں کو ہم نے دیکھ لیا
یہ اور بات ہواؤں کے رخ نہ پہچانے
گیا وہ جلوہ وہ جذبہ وہ محفلیں بھی گئیں
نہ اب وہ شمع فروزاں نہ اب وہ پروانے
کسے گماں تھا کہ بن جائیں گے رقیب وہی
وہ خیر خواہ جو آتے تھے ہم کو سمجھانے
ہمیں تو خیر شعور خود آگہی تھا کہاں
یہ کیا کہ اہل نظر بھی ہمیں نہ پہچانے
وہ جاں نثاریٔ باہم وہ پاس عہد وفا
وہ لوگ بزمؔ کہاں کھو گئے خدا جانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.