ذرا سی بات پہ اتنا جلال کیوں آیا
ذرا سی بات پہ اتنا جلال کیوں آیا
تعلقات کے شیشے میں بال کیوں آیا
کسی بزرگ کی صحبت ہے تم کو کیا معلوم
مرے مزاج میں یہ اعتدال کیوں آیا
زمیں پہ آ گیا مغرور یہ خبر بھی ہے
ترقیات کو اس کی زوال کیوں آیا
اسے گنوانے کا پچھتاوا گر نہیں تجھ کو
تری زبان پہ لفظ ملال کیوں آیا
چلو یہ مانا شکاری نہیں ہے صوفی ہے
بغل میں اپنی دبا کر وہ جال کیوں آیا
بچھڑ کے بھی تو تصور میں تیرے آؤں گا
مگر بچھڑنے کا تجھ کو خیال کیوں آیا
جو اہل ہوش کو دیوانہ ہی بناتا ہے
نظر کے سامنے وہ با کمال کیوں آیا
گیا تھا سوچ کے مل کر ہی اس سے آؤں گا
نذیرؔ لوٹ کے اتنا نڈھال کیوں آیا
- کتاب : Kisht-e-Gul (Pg. 41)
- Author : Nazeer Merathi
- مطبع : Edutational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.