ذرا سی دیر چراغوں کا دل بہل جائے
ذرا سی دیر چراغوں کا دل بہل جائے
یہ آفتاب کہیں اور جا کے جل جائے
خدا پرندوں کے زیادہ قریب رہتا ہے
عجب نہیں کہ شکاری کا تیر جل جائے
میں روز روز تو چہرے نہیں بدل سکتا
کسی کو بھیج مرے آئنے بدل جائے
اسے گرا کے ہی آگے اگر نکلنا ہے
خدا کرے کے مرا راستا بدل جائے
میں چاہتا ہوں ترے دل میں دیر سے پہنچوں
میں چاہتا ہوں کہ پہلے مری غزل جائے
میں اس لیے بھی ترا ذکر روز کرتا ہوں
کسی مقام پہ شاید یہ دل سنبھل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.