ضرب تازہ کاری ہے حادثہ پرانا ہے
ضرب تازہ کاری ہے حادثہ پرانا ہے
سنگ نو کے نرغے میں پھر وہی دوانہ ہے
جب سے یہ گھٹا اس کے گیسوؤں کی چھائی ہے
بجلیوں کی یورش میں تب سے آشیانہ ہے
زندگی کی آزادی انتشار قالب ہے
روح کے پرندوں کا جسم قید خانہ ہے
کھیل ہے گزر جانا درمیان ہستی سے
اک طرف محبت ہے اک طرف زمانہ ہے
نفس کے دریچے سے دل کی دھڑکنیں گزریں
آتی جاتی سانسوں کا رقص تازیانہ ہے
دل کی بے قراری کا اضطراب کیا لکھوں
کارساز الفت کا شوق تاجرانہ ہے
آدمی کے رشتے بھی کتنے ٹوٹے پھوٹے ہیں
زندگی کی قدروں کا روپ ہی یگانہ ہے
کیا سحرؔ زمانے کا انحطاط تہذیبی
ارتقائے ہستی کا قیمتی خزانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.