زرد موسم کی اذیت بھی اٹھانے کا نہیں
زرد موسم کی اذیت بھی اٹھانے کا نہیں
میں درختوں کی جگہ خود کو لگانے کا نہیں
اب ترے ساتھ تعلق کی گزر گاہوں پر
وقت مشکل ہے مگر ہاتھ چھڑانے کا نہیں
قریۂ سبز سے آتی ہوئی پر کیف ہوا
طاق پر رکھا مرا دیپ بجھانے کا نہیں
صبر کا غازہ مرے عشق کی زینت ٹھہرا
سو میں آنکھوں سے کوئی اشک بہانے کا نہیں
چل رہا تھا تو سبھی لوگ مرے بازو تھے
گر پڑا ہوں تو کوئی ہاتھ بڑھانے کا نہیں
مجھ کو یہ میر تقی میرؔ بتاتے ہیں سعیدؔ
عشق کرنا ہے مگر جان سے جانے کا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.