زرد موسم میں نئے پھول کھلانے والے
زرد موسم میں نئے پھول کھلانے والے
مندمل کر نہ سکے زخم پرانے والے
کون سوداے دعا کرتا ہے زخموں کے عوض
ہم کہاں اور کہاں لوگ زمانے والے
فرصت خواب کہاں ایسے ہوئے ہیں بیدار
تیرے جھونکے بھی نہیں نیند میں لانے والے
چاشنی جا نہیں سکتی کبھی لفظوں سے تری
چاہے مضمون در آئیں کئی آنے والے
دیکھنا طرۂ شہہ سا وہ مآل و ہنگام
سر بھی دھر جائیں گے دستار بچانے والے
فکر داماں کی نہیں کرتے نکل آتے ہیں
اک ہی سلوٹ پہ کئی حرف اٹھانے والے
آج گرچہ نہیں اک روز کریں گے چرچا
میرے احباب نہیں مجھ کو بھلانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.