زرد پتوں کو درختوں سے جدا ہونا ہی تھا
زرد پتوں کو درختوں سے جدا ہونا ہی تھا
ہم کہ دریا ہیں سمندر کی غذا ہونا ہی تھا
اور کب تک بے ثمر رکھتی خزاں پیڑوں کے ہاتھ
رت بدل جانا تھی یہ جنگل ہرا ہونا ہی تھا
روکنے سے کب ہوا کے نرم جھونکے رک سکے
بند دروازوں کو اک دن نیم وا ہونا ہی تھا
دھول کب تک جھونکے اک دوسرے کی آنکھ میں
ایک دن تو جھوٹ سچ کا فیصلہ ہونا ہی تھا
تیز دھاروں سے بچھڑ کر ان کناروں پر نجیبؔ
موج دریا کی طرح بے دست و پا ہونا ہی تھا
- کتاب : Muasir (Pg. 226)
- Author : Habibullah
- مطبع : Maktaba muasir 304 alfaisal palaza, Shahrah qaid-e-azam, lahore
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.