زرد پنجر ہنہنائے سامنے کھائی نہ تھی
زرد پنجر ہنہنائے سامنے کھائی نہ تھی
جس کا خدشہ ہم کو بھی تھا وہ گھڑی آئی نہ تھی
پارہ پارہ جسم و جاں لا منظری گم گشتگی
تھی قبا آراستہ شمشیر لہرائی نہ تھی
کاٹ کر دست دعا جیبوں میں رکھ کر چل دئے
دھوپ سنولائی تھی بنجر پر گھٹا چھائی نہ تھی
رات بھر معبد میں رقص آتشیں ہوتا رہا
برف پلکوں سے ہٹانے کی توانائی نہ تھی
راہ وار ابر پر آئے تھے جانے کیا ہوئے
ہم بھی چل کے آئے تھے پانی میں گہرائی نہ تھی
ساحلوں پر سب امڈ آئے گھروں کو چھوڑ کر
ہم سمجھتے تھے کسی سے بھی شناسائی نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.