زرد رخساروں میں ڈھل جانے کا فن
زرد رخساروں میں ڈھل جانے کا فن
پھولوں کو آتا ہے کمہلانے کا فن
آدمی اک شہر کی بنیاد ہے
جانتا ہے پاؤں پھیلانے کا فن
کیا ہوئے جو گل کھلاتی تھی صبا
کیا ہوا وہ خوشبو پھیلانے کا فن
گھیرے رہتی ہیں ہزار آنکھیں اسے
جس کو آتا ہے نظر آنے کا فن
راہ کا پتھر ہوں مجھ سے پوچھئے
ٹھوکروں پر ٹھوکریں کھانے کا فن
جانتا ہے کوئی کوئی آدمی
آدمی کو کام میں لانے کا فن
شہر میں یوسف کو تنہا کر گیا
اپنے اپنے چہرے چمکانے کا فن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.