ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے
ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے
ہم تو دنیا سے فقط اک درد جاں لے کر چلے
آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط
کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے
جب بہاریں بے وفا نکلیں تو کس امید پر
انتظار گل کی حسرت باغباں لے کر چلے
کب مقدر کا کہاں کیسا کوئی منظر بنے
ہم ہتھیلی پر لکیروں کے مکاں لے کر چلے
رہبری کا کچھ سلیقہ ہے نہ منزل کی خبر
کون سی جانب یہ میر کارواں لے کر چلے
دیکھتے ہیں زندگی کو اپنے ہی انداز سے
ہم جدھر کو چل پڑے اک داستاں لے کر چلے
ظلمتیں تاریک شب کی دور کرنے کے لئے
بادلوں سے ہم اے عازمؔ بجلیاں لے کر چلے
- کتاب : Aaghaz (Pg. 2)
- Author : Aazim Gurvinder Singh Kohli
- مطبع : Aazim Gurvinder Singh Kohli, 3/78 Punjabi Bagh,New Delhi-110026 (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.