ظرف اس کا مری امید سے بڑھ کر نکلا
ظرف اس کا مری امید سے بڑھ کر نکلا
میں نے دریا جسے سمجھا وہ سمندر نکلا
میں جسے دھوپ سمجھ کر کبھی گھبراتی تھی
وہ میرے اپنے خیالات کا منظر نکلا
ہم نے جانا تھا جسے ساری دنیا سے الگ
وہ بھی دنیا کے رواجوں ہی کا خوگر نکلا
کھو دیا جب تو احساس ہوا شدت سے
میں جسے خار سمجھتی تھی گل تر نکلا
اپنے جذبات کو اس طرح سے محسوس کیا
دل کا اک لفظ کبھی بھی نہ زبان پر نکلا
کچھ فنا بھی نہ مٹا پائی محبت کا وجود
آئینہ ٹوٹ کے کچھ اور بکھر کر نکلا
نازؔ خوشبو مجھے ہر اور سے محسوس ہوئی
اس چمن زار کا ہر پھول معطر نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.