ذرہ انسان کبھی دشت نگر لگتا ہے
بعض اوقات ہمیں ایسا بھی ڈر لگتا ہے
ہم نشیں تیری بھی آنکھوں میں جھلکتا ہے دھواں
تو بھی منجملۂ ارباب نظر لگتا ہے
کوئی لیتا ہے ترا نام تو رک جاتا ہوں
اب ترا ذکر بھی صدیوں کا سفر لگتا ہے
ہم پہ بیداد گرو سنگ اٹھانا ہے فضول
کہیں افتادہ درختوں پہ ثمر لگتا ہے
میرے دل میں بڑے آئینے ہیں تصویریں ہیں
سچ بتانا تمہیں کیسا مرا گھر لگتا ہے
شب کے محبوس ہیں سونے کی اجازت ہی نہیں
آنکھ لگتی ہے تو دیوار سے سر لگتا ہے
رامؔ اس دور میں قامت کی بلندی کے لئے
سر پہ انسان کے سرخاب کا پر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.