ذرہ ملا تو دشت کا ہمسر لگا مجھے
ذرہ ملا تو دشت کا ہمسر لگا مجھے
قطرہ ملا تو وہ بھی سمندر لگا مجھے
پاگل ہوا نے چہرے کو زخمی سا کر دیا
آئینہ دیکھتے ہوئے کل ڈر لگا مجھے
شاخ گلاب ہوں نہ میں زیتون کی قلم
آنگن میں اپنے سوچ سمجھ کر لگا مجھے
جھلسا دیا ہے مجھ کو حوادث کی آگ نے
اے چارہ ساز برف کے اندر لگا مجھے
مقتل میں جب کسی کے بھی کاندھے پہ سر نہ تھا
جو سر بریدہ شخص تھا ہمسر لگا مجھے
سرشارؔ وہ چراغ جو آندھی کی زد پہ تھا
بجھ کر بھی روشنی کا پیمبر لگا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.