Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ذرے چمک اٹھے ہیں جدھر سے گزر گئے

شہاب اشرف

ذرے چمک اٹھے ہیں جدھر سے گزر گئے

شہاب اشرف

MORE BYشہاب اشرف

    ذرے چمک اٹھے ہیں جدھر سے گزر گئے

    دنیا ٹھہر گئی ہے جہاں تم ٹھہر گئے

    کل ہی ملے تھے آج یہ ہونے لگا خیال

    دیکھے ہوئے کسی کو مہینے گزر گئے

    اے اضطراب شوق برا ہو ترا کہ ہم

    جاتے بھلا کسی کی گلی میں مگر گئے

    تیرا بھلا ہو تیری محبت کے چار دن

    دنیا کسی غریب کی برباد کر گئے

    اے رات کیا تجھے بھی کسی کا ہے انتظار

    پلکوں سے کیوں یہ ٹوٹ کے تارے بکھر گئے

    اک بار پڑھ کے نام ترا آج دفعتاً

    دل پر نقوش عہد محبت ابھر گئے

    مجبوریوں نے بڑھ کے وہیں دل دبا دیا

    نظریں بچا کے پاس سے ان کے گزر گئے

    شرما کے ایک بار ذرا مسکرا تو دو

    دیکھو گلوں کے باغ میں چہرے اتر گئے

    کیا جانے کیا گزرتی کبھی تم سے چھوٹ کر

    تم نے نہ کی نباہ یہ احسان کر گئے

    دل پر کسی کی چشم عنایت بھی بار تھی

    ایسے بھی دن شہابؔ کچھ اپنے گزر گئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے