ذروں کو حریف مہ و خورشید بنا دو
ذروں کو حریف مہ و خورشید بنا دو
انسان کی راہوں میں ستاروں کو بچھا دو
وہ زلف سیہ پوش کہ ہے جس سے اندھیرا
خورشید جہاں تاب کے چہرے سے ہٹا دو
طوفان و حوادث کی شکایات کہاں تک
طوفان و حوادث سے سفینوں کو لڑا دو
جو اپنی نظر تشنہ لبوں پر نہیں رکھتا
اس ساقیٔ کم ظرف کو محفل سے اٹھا دو
پرویزیٔ پرویز ہے کچھ روز کی مہماں
دارایٔ دارا کے غلاموں کو بتا دو
گلشن سے محبت ہے تو اے اہل گلستاں
تفریق گل و لالہ گلستاں سے مٹا دو
دنیا کو دکھا دو کہ ہو تم صبر کے خوگر
آداب وفا جبر کے خوگر کو سکھا دو
فاروقؔ فقط مقصد تخلیق یہی ہے
انسان کو انساں کا پرستار بنا دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.